پڑوسی ممالک بغیر کسی پابندی کے چابہار بندرگاہ میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں

چابہار، ارنا - ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کی بندرگاہوں اور میری ٹائم نیوی گیشن کے جنرل ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے دیگر ہمسایہ ممالک اپنی ضروریات اور مفادات کی بنیاد پر چابہار کی بندرگاہ پر بغیر کسی پابندی کے کام اور سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔

یہ بات 'بہروز آقایی' نے پیر کے روز ایران میں تعینات پاکستانی سفیر 'رحیم قریشی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتےہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ چابہار بندرگاہ ایک Hub کی طرح علاقائی بندرگاہوں کو جوڑتی ہے اور ممالک کے رابطوں اور باہمی تعاون کو مستحکم کرنا اس بندرگاہ کا ایک مشن ہے۔

انہوں نے خطے کے ممالک کے ساتھ ثقافتی اور معاشرتی ہم آہنگی کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہاکہ "ایران میں تمام بندرگاہیں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں .

انہوں نے گوادر اور چابہار کی بندرگاہوں کے مابین سسٹر سٹی کے معاہدے کی دفعات پر عمل درآمد کرنے کی تجویز کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم چابہار بندرگاہ کو خطے کی بندرگاہوں کو ملانے والے ایک مرکز کے طور پر متعارف کروانے کی کوشش کر رہے ہیں ، اور ہم اس سلسلے میں بہت کامیاب رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چابہار اور پاکستان کے مغربی ساحل میں مشترکہ بحری تلاشی ، ریسکیو اور امدادی مراکز کا قیام سمندری ٹریفک کی حفاظت ، ممکنہ حادثات کی روک تھام اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے۔

آقایی نے گوادر اور چابہار کی بندرگاہوں کے درمیان سمندری سیاحت کی ترقی اور سمندری مسافروں کی نقل و حرکت کے شعبے میں ضروری سہولیات کے قیام کی تجویز پیش کرتے ہوئے سیاحت کی صلاحیتوں کے استعمال پر زور دیا۔

تہران میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفیر نے یہ بھی کہاکہ چابہار کی شہید بہشتی بندرگاہ میں پیدا کیے گئے سازوسامان اور بنیادی ڈھانچے کی منفرد صلاحیتیں علاقائی رابطوں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرسکتی ہیں۔

رحیم حیات قریشی نے رحیم حیات قریشی نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے متعلقہ عہدیداروں کی موجودگی کے ساتھ پاکستان اور ایران کے مابین کثیر الجہتی تعلقات کے تمام شعبوں کا جائزہ لیا جائے اور  اقتصادی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے۔

چابہار کی شہید بہشتی بندرگاہ کے ذریعے مصنوعات کو کراچی منتقل کرنے کے امکان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اس امید ظاہر کی کہ یہ عمل دونوں ممالک کے مابین رابطوں کی مضبوطی کے تسلسل کا باعث ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سمندری امدادی تعاون کی توسیع کے بارے میں فیصلہ لیا گیا ہے اور دونوں ممالک کے مابین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کیا جائے گا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .